پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے پاکستانی ذرائع ابلاغ پر نشر ہونے والی ان خبروں کا از خود نوٹس لیا ہے جن میں ان کے بیٹے پر ایک کاروباری شخصیت سے مبینہ طور پر کروڑوں روپے کا فائدہ حاصل کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
پریس ریلیز کے مطابق چیف جسٹس نے ان خبروں کا نوٹس لیا ہے اور بدھ کو صبح ساڑھے نو بجے اس معاملے کی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے بیٹے اور اٹارنی جنرل کے علاوہ پاکستان میں تعمیراتی شعبے کے کاروبار سے وابستہ شخصیت ملک ریاض کو بھی نوٹس جاری کیا ہے کہ وہ بدھ کو سماعت کے موقع پر عدالت میں پیش ہوں۔
ڈاکٹر ارسلان چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے سب سے بڑے بیٹے ہیں اور سرکاری ملازم تھے لیکن سنہ 2009 میں اپنے والد کی چیف جسٹس کے عہدے پر بحالی کے بعد اطلاعات کے مطابق انہوں نے نوکری سے استعفٰی دیدیا تھا۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار فقیر حسین کی جانب سے منگل کو رات گئے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کئی ٹی وی ٹاک شوز میں عدالتی عمل پر اثر انداز ہونے کے لیے کاروباری شخصیت ملک ریاض اور جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بیٹے ڈاکٹر ارسلان افتخار کے درمیان کسی ’بزنس ڈیل‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت بدھ سے ہی شروع ہو رہی ہے اور نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق بدھ کے روز ابتدائی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کرے گا۔